چلو سرنگ سے پہلے گزر کے دیکھا جائے
پھر اس پہاڑ کو کاندھوں پہ دھر کے دیکھا جائے
ادھر کے سارے تماشوں کے رنگ دیکھ چکے
اب اس طرف بھی کسی روز مر کے دیکھا جائے
وہ چاہتا ہے کیا جائے اعتبار اس پر
تو اعتبار بھی کچھ روز کر کے دیکھا جائے
کہاں پہنچ کے حدیں سب تمام ہوتی ہیں
اس آسمان سے نیچے اتر کے دیکھا جائے
یہ درمیان میں کس کا سراپا آتا ہے
اگر یہ حد ہے تو حد سے گزر کے دیکھا جائے
یہ دیکھا جائے وہ کتنے قریب آتا ہے
پھر اس کے بعد ہی انکار کر کے دیکھا جائے
غزل
چلو سرنگ سے پہلے گزر کے دیکھا جائے
عتیق اللہ