EN हिंदी
چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے | شیح شیری
chalo mana ki phurtile nahin the

غزل

چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے

راجندر کلکل

;

چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے
مگر اتنے بھی ہم ڈھیلے نہیں تھے

خیالوں میں سجا لیتے تھے ان کو
ہمارے شوق خرچیلے نہیں تھے

مزہ منزل کو پا کر بھی نہ آیا
سفر میں ریت کے ٹیلے نہیں تھے

حویلی میں سبھی رہتے تھے مل کر
تب اتنے رشتے زہریلے نہیں تھے

کبھی آتے تھے خط ان کے بھی کلکلؔ
وہ پہلے اتنے شرمیلے نہیں تھے