چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے
مگر اتنے بھی ہم ڈھیلے نہیں تھے
خیالوں میں سجا لیتے تھے ان کو
ہمارے شوق خرچیلے نہیں تھے
مزہ منزل کو پا کر بھی نہ آیا
سفر میں ریت کے ٹیلے نہیں تھے
حویلی میں سبھی رہتے تھے مل کر
تب اتنے رشتے زہریلے نہیں تھے
کبھی آتے تھے خط ان کے بھی کلکلؔ
وہ پہلے اتنے شرمیلے نہیں تھے

غزل
چلو مانا کہ پھرتیلے نہیں تھے
راجندر کلکل