چلو مانا ہمیں بے کارواں ہیں
جو جزو کارواں تھے وہ کہاں ہیں
نہ جانے کون پیچھے رہ گیا ہے
مناظر الٹی جانب کو رواں ہیں
زمیں کے تال سب سوکھے پڑے ہیں
پرندے آسماں در آسماں ہیں
سنا ہے تشنگی بھی اک دعا ہے
لبوں پر شبد جس کے پر فشاں ہیں
کھلے صحرا میں مت ڈھونڈو ہمیں تم
سدا سے ہم تمہارے درمیاں ہیں
غزل
چلو مانا ہمیں بے کارواں ہیں
وزیر آغا