EN हिंदी
چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح | شیح شیری
chale the yar baDe zoam mein hawa ki tarah

غزل

چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح

احمد فراز

;

چلے تھے یار بڑے زعم میں ہوا کی طرح
پلٹ کے دیکھا تو بیٹھے ہیں نقش پا کی طرح

مجھے وفا کی طلب ہے مگر ہر اک سے نہیں
کوئی ملے مگر اس یار بے وفا کی طرح

مرے وجود کا صحرا ہے منتظر کب سے
کبھی تو آ جرس غنچہ کی صدا کی طرح

وہ اجنبی تھا تو کیوں مجھ سے پھیر کر آنکھیں
گزر گیا کسی دیرینہ آشنا کی طرح

کشاں کشاں لیے جاتی ہے جانب منزل
نفس کی ڈور بھی زنجیر بے صدا کی طرح

فرازؔ کس کے ستم کا گلا کریں کس سے
کہ بے نیاز ہوئی خلق بھی خدا کی طرح