EN हिंदी
چلے جانا مگر سن لو مرے دل میں یہ حسرت ہے | شیح شیری
chale jaana magar sun lo mere dil mein ye hasrat hai

غزل

چلے جانا مگر سن لو مرے دل میں یہ حسرت ہے

بشیر مہتاب

;

چلے جانا مگر سن لو مرے دل میں یہ حسرت ہے
فقط اک بار ہی کہہ دو ہمیں تم سے محبت ہے

یہ موسم بھی سہانا ہے تری یادوں کے میلے ہیں
ترے بن ایک بھی لمحہ بتا لینا قیامت ہے

برا کہتا ہے مجھ کو یہ زمانہ میں نے مانا ہے
نہ جانے کیوں اسے تجھ سے نہیں کوئی شکایت ہے

اچانک یوں جو مجھ سے بد گماں تو ہو گیا ہمدم
مجھے لگتا ہے یہ میرے رقیبوں کی شرارت ہے

نہیں کوئی خطا میری وہ پھر بھی زخم دیتے ہیں
میں ہوں بیمار الفت بس دوا میری محبت ہے

رہے کب تک بھلا مہتاب تنہائی کے عالم میں
کہ اب تو آ بھی جا اس کو فقط تیری ضرورت ہے