چلے آؤ اگر دم بھر کو تم تو یہ جاتا رہے فی الفور مرض
کہ نہیں ہے بجز بیماریٔ غم مری جان مجھے کوئی اور مرض
نہیں کہتا میں تم سے کہ چارہ کرو مگر آ کے کبھی کبھی دیکھ تو لو
کہ سمجھتا نہیں ہے طبیب کوئی ہے تمہارے ہی قابل غور مرض
مرے عیسیٰ دم مرے بے پروا نہ علاج سے میرے ہاتھ اٹھا
نہیں بچنے کا یہ مریض ترا کہ ہے بڑھتا چلا بے طور مرض
نہیں اس کا تعجب یارو اگر مرے دل میں درد ہو رہ رہ کر
کرے غفلت عیسی دوراں جب تو نہ باندھے کیوں کر دور مرض
تجھے انجمؔ درد فراق بھلا کیوں چین سے اٹھنے بیٹھنے دے
وہ مسیح نہ جب کچھ رحم کرے کرے کیوں نہ جفا و جور مرض
غزل
چلے آؤ اگر دم بھر کو تم تو یہ جاتا رہے فی الفور مرض
مرزا آسمان جاہ انجم