EN हिंदी
چلن اس دوغلی دنیا کا گر منظور ہو جاتا | شیح شیری
chalan is doghli duniya ka gar manzur ho jata

غزل

چلن اس دوغلی دنیا کا گر منظور ہو جاتا

فانی جودھپوری

;

چلن اس دوغلی دنیا کا گر منظور ہو جاتا
وہ مجھ سے دور ہو جاتا میں اس سے دور ہو جاتا

ہنر ہاتھوں سے چکنے کا بچا کر لے گیا مجھ کو
بھروسے پاؤں کے رہتا تو میں معذور ہو جاتا

زمانے بھر کی باتوں کو اگر دل سے لگا لیتا
جہاں پہ دل دھڑکتا ہے وہاں ناسور ہو جاتا

سفر کرتے ہوئے اپنا ہٹا کر آنکھ سے پٹی
میں سنگ میل جو پڑھتا تھکن سے چور ہو جاتا

یہ فانیؔ دل کی سنتا ہے تبھی گمنام ہے اب تک
اگر یہ ذہن کی سنتا بہت مشہور ہو جاتا