EN हिंदी
چل مان لیا صاحب کردار نہیں ہوں | شیح شیری
chal man liya sahab-e-kirdar nahin hun

غزل

چل مان لیا صاحب کردار نہیں ہوں

خالد خواجہ

;

چل مان لیا صاحب کردار نہیں ہوں
پر تیری طرح حاضر دربار نہیں ہوں

دشمن ہے مسافر تو اسے صاف بتا دو
دیوار ہوں میں سایۂ دیوار نہیں ہوں

اطراف میں ہر چیز کا ادراک ہے مجھ کو
خوابوں میں گھرا دیدۂ بے دار نہیں ہوں

خاموش ہی رہنا ہے مرے واسطے بہتر
میں آپ کا پیرایۂ اظہار نہیں ہوں

اب تو ہدف سنگ ملامت نہ بناؤ
اب تو میں سر کوچۂ دل دار نہیں ہوں

دل توڑنے والے کو خبر ہو کہ ابھی میں
سر تا بہ قدم اک دل بیمار نہیں ہوں