چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا
سارے گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا
آنکھ پر نم ہے یہی سوچ کے اہل دل کی
لوٹ کر اب نہیں آئے گا ہنسانے والا
بات تو کرتے ہیں سب لوگ وفا کی لیکن
کس نے دیکھا ہے کہاں پر ہے نبھانے والا
اب پریشان سا پھرتا ہے زمانے بھر میں
زخم دل پر مرے تیزاب لگانے والا
شکر رب ہے مری پھولوں پہ گزاری اس نے
آگ پہ سویا ہے بارود بچھانے والا
ہم نے دیکھا ہے شب و روز زمانے میں سبینؔ
سرخ رو ہوتا ہے سجدوں کو سجانے والا

غزل
چل دیا ناز زمانے کے اٹھانے والا
غوثیہ خان سبین