EN हिंदी
چل بسے جو کہ تھے جانے والے | شیح شیری
chal base jo ki the jaane wale

غزل

چل بسے جو کہ تھے جانے والے

مرزا آسمان جاہ انجم

;

چل بسے جو کہ تھے جانے والے
اب نہیں پھر کے وہ آنے والے

مجھ کو دکھلا دے مرا اختر بخت
چاند سورج کے بنانے والے

لوگ کہتے ہیں تمہیں راحت جان
تم تو ہو دل کے دکھانے والے

ہم سے اور بار مصیبت اٹھے
ہم تو ہیں ناز اٹھانے والے

تیری رحمت ہے غضب پر غالب
روز محشر کے ڈرانے والے

کبھی بھولے سے ادھر بھی آ جا
سونے فتنے کے جگانے والے

دل بھی مل ڈال کبھی انجمؔ کا
ارے مہندی کے لگانے والے