EN हिंदी
چین گھر میں نہ کبھی تیرے نگر میں پاؤں | شیح شیری
chain ghar mein na kabhi tere nagar mein paun

غزل

چین گھر میں نہ کبھی تیرے نگر میں پاؤں

روحی کنجاہی

;

چین گھر میں نہ کبھی تیرے نگر میں پاؤں
خود کو ہر لمحہ میں اک لمبے سفر میں پاؤں

کوئی آواز نہ سایہ نہ ہوا میں ہلچل
معترض سوچ میں کیا بیٹھ کے گھر میں پاؤں

تو کبھی پھول کبھی چاندنی تھا میرے لیے
اب تجھے پیرہن برق و شرر میں پاؤں

میں کہیں جسم کہیں اور مری روح کہیں
خود کو بکھرا ہوا ہر راہ گزر میں پاؤں

مجھ سے ہر لمحہ کوئی جرم نیا ہوتا ہے
اک نہ اک حادثہ ہر تازہ خبر میں پاؤں

میں گواہی پہ تو تیار ہوں خود اپنے خلاف
وقعت عدل جو منصف کی نظر میں پاؤں