EN हिंदी
چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی | شیح شیری
chaarasazon ki aziyyat nahin dekhi jati

غزل

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی

پروین شاکر

;

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی
تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی

دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف
مانگنے والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی

دن بہل جاتا ہے لیکن ترے دیوانوں کی
شام ہوتی ہے تو وحشت نہیں دیکھی جاتی

تمکنت سے تجھے رخصت تو کیا ہے لیکن
ہم سے ان آنکھوں کی حسرت نہیں دیکھی جاتی

کون اترا ہے یہ آفاق کی پہنائی میں
آئنہ خانے کی حیرت نہیں دیکھی جاتی