چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
جی بھر آیا دیدۂ سوزن لہو رونے لگا
بس کہ تھی رونے کی عادت وصل میں بھی یار سے
کہہ کے اپنا آپ حال آرزو رونے لگا
خندۂ زخم جگر نے دل دکھایا اور بھی
جس گھڑی ٹوٹا کوئی تار رفو رونے لگا
صدمۂ بے رحمی ساقی نہ اٹھا بزم میں
جی بھر آیا دیکھ کر خالی سبو رونے لگا
تھا عدم میں کھینچ لایا آب و دانہ جب یہاں
دیکھ کر بیچارگی سے چار سو رونے لگا
آ گیا کعبہ میں جب محراب ابرو کا خیال
بیٹھ کر تسلیمؔ خستہ قبلہ رو رونے لگا
غزل
چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
امیر اللہ تسلیم