چار جانب سے صدا آئی مری
شعبدہ بن گئی تنہائی مری
موت کو جب سے مقابل دیکھا
زندگی ہو گئی شیدائی مری
اب بھی یاران گرفتہ دل کو
یاد ہے انجمن آرائی مری
لب کشائی سے ملی رفعت دار
کس بلندی پہ ہے گویائی مری
رات پھیلی تو سر خلوت غم
بے کراں بن گئی تنہائی مری
صبح چمکی تو غبار شب سے
بے محابانہ صدا آئی مری
عمر بھر میرا مخاطب وہ تھا
بات جس کو نہ سمجھ آئی مری
دل ناداں نے ڈبویا محسنؔ
کام کچھ آئی نہ دانائی مری
غزل
چار جانب سے صدا آئی مری
محسن احسان