چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح
زندگی غم ہے خلا میں مری منزل کی طرح
کرۂ ارض ہے اک مرکز ہنگامۂ شوق
بحر بے آب میں تہذیب کے ساحل کی طرح
ذرۂ خاک سے ہے شعلۂ جوہر کی نمود
جس نے سورج کو بھی دیکھا ہے مقابل کی طرح
کل کے چنگیز و ہلاکو ہیں پس پردۂ خاک
سرخ رو تھے جو کبھی خنجر قاتل کی طرح
میرے قدموں کے نشاں چاند پہ رخشندہ ہیں
آپ آ جائیے آوارۂ منزل کی طرح
گرہ شام و سحر اہل خرد سے نہ کھلی
زندگی آج بھی ہے عقدۂ مشکل کی طرح

غزل
چاند ویران ہے صدیوں سے مرے دل کی طرح
رفعت سروش