EN हिंदी
چاند ان آنکھوں نے دیکھا اور ہے | شیح شیری
chand un aankhon ne dekha aur hai

غزل

چاند ان آنکھوں نے دیکھا اور ہے

جینت پرمار

;

چاند ان آنکھوں نے دیکھا اور ہے
شہر دل پہ جگمگاتا اور ہے

لمس کی وہ روشنی بھی بجھ گئی
جسم کے اندر اندھیرا اور ہے

اے سمندر راستہ دینا مجھے
لوح جاں پہ نام لکھا اور ہے

وہ جو چڑیا ناچتی ہے شاخ پر
اس کے اندر ایک چڑیا اور ہے

موڑ پر رک جائے کہ کچی سڑک
ساتھ چلتا ہے وہ رستہ اور ہے

ہجر کے سائے نہ تصویر خزاں
یار اس کے گھر کا رستہ اور ہے

تالیوں سے ہال سارا بھر گیا
جانتا ہوں شعر سچا اور ہے