EN हिंदी
چاند تاروں سے بھرا یہ آسماں دے جاؤں گا | شیح شیری
chand taron se bhara ye aasman de jaunga

غزل

چاند تاروں سے بھرا یہ آسماں دے جاؤں گا

اشرف شاد

;

چاند تاروں سے بھرا یہ آسماں دے جاؤں گا
خود رہوں گا دھوپ میں اور سائباں دے جاؤں گا

میرے اچھے ہم سفر تجھ کو بھی میں جاتے ہوئے
راہ سے بھٹکا ہوا اک کارواں دے جاؤں گا

ہیں زلیخائیں بہت کوئی بھی یوسف ہو تو میں
مصر کے بازار میں اس کو دکاں دے جاؤں گا

جس نے توڑا دل مرا اور خواب کرچی کر دیے
اس کو شیشے کا بنا میں اک مکاں دے جاؤں گا

میرے ساحل پر رکیں گی جس نظر کی کشتیاں
اس کی پلکوں کو نیا اک بادباں دے جاؤں گا

دشمنوں کے سامنے تو بے خطر جاؤں گا شادؔ
تیر ان کے توڑ کر پھر اک کماں دے جاؤں گا