چاند سا چہرہ کچھ اتنا بے باک ہوا
ایک ہی پل میں شب کا دامن چاک ہوا
گھر کے اندر سیدھے سچے لوگ ملے
بیٹا پردیسی ہو کر چالاک ہوا
دروازوں کی راتیں چوکیدار ہوئیں
اور اجالا جسموں کی پوشاک ہوا
جو آیا اک داغ لگا کر چلا گیا
اس نے چھوا تو میرا دامن پاک ہوا
موسم نے آواز لگائی خوشبو کو
تتلی کا دل پھولوں کی املاک ہوا
میرے جسم سے وقت نے کپڑے نوچ لئے
منظر منظر خود میری پوشاک ہوا

غزل
چاند سا چہرہ کچھ اتنا بے باک ہوا
عزم شاکری