چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا
بادلوں کی اوٹ میں چھپ جائے گا
یوں اداسی میں نہ تو اس کو گزار
عمر بھر اس شام کو پچھتائے گا
آنکھ کھلتے ہی وہ ڈھونڈھے گا مجھے
خواب ایسا اس کو میرا آئے گا
چل تو کتنا بھی سلیقے سے مگر
راستوں میں ٹھوکریں تو کھائے گا
روندتا ہے آج جو اس خاک کو
ایک دن وہ خاک میں مل جائے گا
گنگنا کے دیکھ تو بھی یہ غزل
لے میں اس کی ڈوبتا ہی جائے گا

غزل
چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا
سیما شرما میرٹھی