چاند گم صم چمکتا ہوا اور میں
یاد کا باب کھلتا ہوا اور میں
کچھ عجب سا تھا منظر گئی رات کا
دور گھڑیال بجتا ہوا اور میں
ہانپتا کانپتا شہر کا راستہ
داستاں اپنی کہتا ہوا اور میں
کوئی سنتا نہیں شور تنہائی کا
ایک دل ہے دھڑکتا ہوا اور میں
مختلف ہوکے بھی ایک جیسے لگے
ایک بادل بھٹکتا ہوا اور میں
بیٹھیے کس جگہ جائیے اب کہاں
ہر طرف خار اگتا ہوا اور میں
گھر کے چھوٹے سے اک آئنہ میں صدفؔ
میرا چہرہ بدلتا ہوا اور میں

غزل
چاند گم صم چمکتا ہوا اور میں
صدف جعفری