چاک دامان قبا داغ جنوں ساز بہت
ہم نے پائے ہیں در یار سے اعزاز بہت
ہم سے پوچھو کہ غم فرقت یاراں کیا ہے
ہم نے دیکھے ہیں شب ہجر کے انداز بہت
رات بھر چاند سے ہوتی رہیں تیری باتیں
رات کھولے ہیں ستاروں نے ترے راز بہت
آج کیوں پہلی سی کچھ وحشت دل کوئی نہیں
آج مدھم ہے شب غم ترا آغاز بہت
ایک ہم ہی نے سمیٹی ہے اداسی تیری
شام غم ہم نے اٹھائے ہیں ترے ناز بہت
غزل
چاک دامان قبا داغ جنوں ساز بہت
اظہرنقوی