چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا
زندگی سے قریب تر رہنا
جس کے گھر جانا مہماں بن کر
اس کے گھر یار مختصر رہنا
چاہتے ہو اگر ملے شہرت
روز کی تازہ اک خبر رہنا
یہ منافی ہے آدمیت کے
بے خبر اور خود نگر رہنا
آنچ آنے نہ پائے عزت پر
تم گہر ہو سدا گہر رہنا
کارناموں سے اپنے اے ہمدم
تم امر ہو تو پھر امر رہنا
یہ گزارش ہے تم سے اے عبرتؔ
عمر بھر میرے ہم سفر رہنا
غزل
چاہے صحرا میں چاہے گھر رہنا
عبرت بہرائچی