EN हिंदी
چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ | شیح شیری
chahat ka sansar hai jhuTa pyar ke sat-samundar jhuT

غزل

چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ

رشید قیصرانی

;

چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ
ساری دنیا بول رہی ہے کتنے سندر سندر جھوٹ

اشکوں کو موتی کہتا ہوں رخساروں کو پھول
میں لفظوں کا سوداگر ہوں میرے باہر اندر جھوٹ

کھوٹے سکے لے کر گھومیں ہم دونوں بازاروں میں
تیری آنکھ کے موتی جھوٹے میرے من کا مندر جھوٹ

میں نے کہا جلووں کا مسکن اجلے چہرے اونچی ذات
سب نے کہا تم سچ کہتے ہو بولا ایک قلندر جھوٹ

دنیا بھر میں ایک حقیقت سچا ایک وجود رشیدؔ
ورنہ سارے جنگل پربت صحرا اور سمندر جھوٹ