EN हिंदी
بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں | شیح شیری
buton ko bhul jate hain KHuda ko yaad karte hain

غزل

بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں

ظریف لکھنوی

;

بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں
برہمن جب سفر سوئے الہ آباد کرتے ہیں

نہ گردن مارتے ہیں وہ نہ دیتے ہیں کبھی پھانسی
حسینوں کو یہ سب مشہور کیوں جلاد کرتے ہیں

ستم ایجاد کہتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر
ستم بھی کیا کوئی شے ہے جسے ایجاد کرتے ہیں

ہمیں بتلا نہ دیں عاشق جو ہیں روئے کتابی پر
سبق ہے کیا کوئی معشوق جس کو یاد کرتے ہیں