بت پرستی نے کیا عاشق یزداں مجھ کو
پردۂ کفر میں حاصل ہوا ایماں مجھ کو
اب در اندازیٔ اغیار نہیں چل سکتی
خوب پہچانتے ہیں یار کے درباں مجھ کو
خال رخ خضر رہ کفر نہ ہوتا جو ترا
دام میں لا ہی چکے تھے یہ مسلماں مجھ کو
جس میں کچھ ہوتی ہے امید وصال معشوق
اتنی کھلتی نہیں وو گردش دوراں مجھ کو
یہ نہ معلوم تھا اس رنگ سے آئے گی بہار
توبۂ مے نے کیا سخت پشیماں مجھ کو
عشق نے منصب عشاق جو تقسیم کیے
باغ بلبل کو دیا کوچۂ جاناں مجھ کو
دل جلا میں ہوں وو عاشق کہ شب ہجر قلقؔ
شمع بھی رونے لگے دیکھ کے گریاں مجھ کو
غزل
بت پرستی نے کیا عاشق یزداں مجھ کو
ارشد علی خان قلق