EN हिंदी
بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب | شیح شیری
bulbula phuTe pe ho jata hai aab

غزل

بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب

عشق اورنگ آبادی

;

بلبلا پھوٹے پہ ہو جاتا ہے آب
جان و جاناں میں ہے یہ ہستی حجاب

کیا جھلکتے ہیں در دنداں ترے
ایسی موتی میں کہاں ہے آب و تاب

ہے گا نورانی رخ روشن ترا
رات کو مہتاب دن کو آفتاب

بے طرح اس گھر بسے کی یاد میں
اب تڑپتا ہے دل خانہ خراب

شاد آنکھوں سے کیا ہے دیکھ عشقؔ
ابروئے جاناں کی بیت انتخاب