بلبل کہو گل کی کیا خبر ہے
گلشن میں بہار کس قدر ہے
منظور نظر ہے جب سے خوش چشم
اپنی نہ کسو طرف نظر ہے
گر شیخ نے آہ کی تو مت بھول
دل میں پتھر کے بھی شرر ہے
نرگس جو کھڑی ہے عشقؔ حیران
کس جانئے کس کی راہ پر ہے
غزل
بلبل کہو گل کی کیا خبر ہے
عشق اورنگ آبادی