بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث
واشد میں گل کی محض غلط ہے صبا سے بحث
آئینے کو نہ چاہئے عاشق کے دل کے ساتھ
برعکس اپنی شکل کے روئے صفا سے بحث
اب تو غرور حسن ہے ایسا بتاں تمہیں
مطلق محل خوف نہیں ہے خدا سے بحث
مبحث سے اس مقام کے خارج ہے دخل غیر
جب آشنا کو آن پڑے آشنا سے بحث
بلبل ہزار نغمہ سرا ہوئے باغ میں
کب کر سکے ہے نالۂ دل کی صدا سے بحث
دانا نہ اس کو سمجھئے جو غیر خامشی
دل خستہ ہو فلک کے کرے آسیا سے بحث
کب شمع تیرے حسن کے شعلے کے روبرو
محفل میں کر سکے کم و بیش ضیا سے بحث
توسن نے تیری نازکی گلشن میں ختم کی
آج آب و رنگ گل کی ہوس پر ہوا سے بحث
گلشن میں چاک پیرہن گل کیا محبؔ
بلبل نے کر کے اس بت گلگوں قبا سے بحث
غزل
بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث
ولی اللہ محب