EN हिंदी
بجھا لی پیاس جو اس نے رہا ندی کا نہیں | شیح شیری
bujha li pyas jo usne raha nadi ka nahin

غزل

بجھا لی پیاس جو اس نے رہا ندی کا نہیں

پرتاپ سوم ونشی

;

بجھا لی پیاس جو اس نے رہا ندی کا نہیں
غرض کا اپنی سگا ہے وہ آدمی کا نہیں

عجیب چاہ ہے اس کی بھی دیکھیے تو ذرا
سبھی ہوں اس کے بھلے وہ ہوا کسی کا نہیں

خوشی میں اس کی نہ آئے نظر اداس کوئی
مگر اداسی میں اس کی گزر خوشی کا نہیں

میں اس کے چہرے پہ لوٹی ہوئی چمک کا گواہ
کہا جو دکھ ہے یہ میرا بھی ہے اسی کا نہیں