بوسہ زلف دوتا کا دو
رد ہوں بلائیں صدقہ دو
رد و بدل کیا بوسہ دو
لینا ایک نہ دینا دو
زلف سیہ کے مجرم ہیں
کالے پانی بھجوا دو
گھر میں بلا کے قتل کرو
دروازے پر تیغا دو
چاہیے ہم کو غسل و کفن
کپڑے بدلیں نہلا دو
ہم پہ کھلا ہے راز کمر
اور کسی کو دھوکہ دو
تربت واعظ تک چلو شادؔ
جھوٹے کو حد تک پہنچا دو
غزل
بوسہ زلف دوتا کا دو
شاد لکھنوی