EN हिंदी
بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے | شیح شیری
bismil kisi ko rakhna rasm-e-wafa nahin hai

غزل

بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے

آصف الدولہ

;

بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے
اور منہ چھپا کے چلنا شرط وفا نہیں ہے

زلفوں کو شانہ کیجے یا بھوں بنا کے چلیے
گر پاس دل نہ رکھیے تو یہ ادا نہیں ہے

اک روز وہ ستم گر مجھ سے ہوا مخاطب
میں نے کہا کہ پیارے اب یہ روا نہیں ہے

مرتے ہیں ہم تڑپتے پھرتے ہو تم ہر اک جا
جانا کہ تم کو ہم سے کچھ مدعا نہیں ہے

تب سن کے شوخ دل کش جھنجھلا کے کہنے لاگا
کیا وضع میری آصفؔ تو جانتا نہیں ہے