EN हिंदी
بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم | شیح شیری
bina jaane kisi ke ho gae hum

غزل

بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم

شہرت بخاری

;

بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم
غبار کارواں میں کھو گئے ہم

رگوں میں برف سی جمنے لگی ہے
سنبھالو اپنی یادوں کو گئے ہم

تمہاری مسکراہٹ رچ گئی ہے
ہر اس غنچے میں جس پر رو گئے ہم

کسے معلوم کیا محفل پہ گزری
فسانہ کہتے کہتے سو گئے ہم

تری چاہت کے سناٹوں سے ڈر کر
ہجوم زندگی میں کھو گئے ہم

نہ راس آئی کسی کی چھاؤں شہرتؔ
خود اپنی دھوپ ہی میں سو گئے ہم