بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم
غبار کارواں میں کھو گئے ہم
رگوں میں برف سی جمنے لگی ہے
سنبھالو اپنی یادوں کو گئے ہم
تمہاری مسکراہٹ رچ گئی ہے
ہر اس غنچے میں جس پر رو گئے ہم
کسے معلوم کیا محفل پہ گزری
فسانہ کہتے کہتے سو گئے ہم
تری چاہت کے سناٹوں سے ڈر کر
ہجوم زندگی میں کھو گئے ہم
نہ راس آئی کسی کی چھاؤں شہرتؔ
خود اپنی دھوپ ہی میں سو گئے ہم
غزل
بنا جانے کسی کے ہو گئے ہم
شہرت بخاری