EN हिंदी
بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر | شیح شیری
bin dekhe uske jawe ranj o azab kyun kar

غزل

بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر

جرأت قلندر بخش

;

بن دیکھے اس کے جاوے رنج و عذاب کیوں کر
وہ خواب میں تو آوے پر آوے خواب کیوں کر

پاس اس نے جو بٹھایا دل اور تلملایا
اب جائے گا خدایا یہ اضطراب کیوں کر

وہ جب سے ہے سفر میں دل مضطرب ہے بر میں
بیٹھیں ہم اپنے گھر میں خانہ خراب کیوں کر

ساقی فراق جاناں حلق اپنے کا ہے درباں
اترے گلے سے پھر یاں قرط شراب کیوں کر

غمگیں ہیں جس کے غم سے واقف نہیں وہ ہم سے
یا رب پھر اس الم سے ہو صبر و تاب کیوں کر

واں ہے سوال ہر دم رکھیے ملاپ کم کم
حیران ہیں کہ دیں ہم اس کا جواب کیوں کر

چھوٹا ہے سن تمہارا مکھڑا ہے پیارا پیارا
پھر ہو بھلا گوارا شرم و حجاب کیوں کر

مجھ کو تو ہے یہ حیرت ایسی رہی جو عصمت
تو ہوگا صرف عشرت عہد شباب کیوں کر

اب طور کی تو اپنے جرأتؔ غزل سنا دے
دیکھیں تو اس کے ہوں گے شعر انتخاب کیوں کر