بکھرا ہے کئی بار سمیٹا ہے کئی بار
یہ دل ترے اطراف کو نکلا ہے کئی بار
جس چاند کے دیدار کی حسرت میں ہے دنیا
وہ شام ڈھلے گھر مرے اترا ہے کئی بار
سن کر تجھے مدہوش زمانہ ہے مجھے دیکھ
جس نے تری آواز کو دیکھا ہے کئی بار
افسوس کہ ہے عشق یگانہ سے بہت دور
یارو تمہیں ہر روز جو ہوتا ہے کئی بار
غزل
بکھرا ہے کئی بار سمیٹا ہے کئی بار
نعیم ضرار احمد