EN हिंदी
بکھرا بکھرا ہستی کا شیرازہ ہے | شیح شیری
bikhra bikhra hasti ka shiraaza hai

غزل

بکھرا بکھرا ہستی کا شیرازہ ہے

رہبر جونپوری

;

بکھرا بکھرا ہستی کا شیرازہ ہے
دیواروں پر خون ابھی تک تازہ ہے

تم پر کوئی وار نہ ہوگا پیچھے سے
دوست نہیں یہ دشمن کا دروازہ ہے

اک اک کر کے ساری قدریں ٹوٹ گئیں
یہ اپنی خودداری کا خمیازہ ہے

کون کسی کی سنتا ہے اس بستی میں
چیخ تمہاری صحرا کا آوازہ ہے

اندر سے سب قاتل ہیں سب خونی ہیں
چہروں پر اخلاص کا جن کے غازہ ہے

ہمسایہ ہی ہم سایے کو لوٹے گا
رہبرؔ میرا ایسا اب اندازہ ہے