بجلیوں کی ہنسی اڑانے کو
خود جلاتا ہوں آشیانے کو
رو رہا ہے اگرچہ دل پھر بھی
مسکراتا ہوں مسکرانے کو
مطلقاً دل کشی نہ تھی اس میں
کون سنتا مرے فسانے کو
چھین لی اس نے طاقت پرواز
آگ لگ جائے آشیانے کو
شادؔ اتنا ہی ہم سمجھتے ہیں
ہم سمجھتے نہیں زمانے کو
غزل
بجلیوں کی ہنسی اڑانے کو
نریش کمار شاد