بجلیوں کے رقیب ہوتے ہیں
چار تنکے عجیب ہوتے ہیں
یاس و امید حسرت و ارماں
زندگی کے نقیب ہوتے ہیں
جتنے صیاد ہیں زمانے کے
آشیاں کے قریب ہوتے ہیں
دل کے زخموں سے کھیلنے والے
دل کے بہتر طبیب ہوتے ہیں
انتظارؔ انتظار کے لمحہ
دل کو مثل صلیب ہوتے ہیں

غزل
بجلیوں کے رقیب ہوتے ہیں
انتظار غازی پوری