EN हिंदी
بجلیوں کے رقیب ہوتے ہیں | شیح شیری
bijliyon ke raqib hote hain

غزل

بجلیوں کے رقیب ہوتے ہیں

انتظار غازی پوری

;

بجلیوں کے رقیب ہوتے ہیں
چار تنکے عجیب ہوتے ہیں

یاس و امید حسرت و ارماں
زندگی کے نقیب ہوتے ہیں

جتنے صیاد ہیں زمانے کے
آشیاں کے قریب ہوتے ہیں

دل کے زخموں سے کھیلنے والے
دل کے بہتر طبیب ہوتے ہیں

انتظارؔ انتظار کے لمحہ
دل کو مثل صلیب ہوتے ہیں