EN हिंदी
بجلی کی زد میں ایک مرا آشیاں نہیں | شیح شیری
bijli ki zad mein ek mera aashiyan nahin

غزل

بجلی کی زد میں ایک مرا آشیاں نہیں

غنی اعجاز

;

بجلی کی زد میں ایک مرا آشیاں نہیں
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہیں

بلبل کو غم ہے گل کے نگہباں نہیں رہے
گلچیں ہے خوش کہ اب کوئی دامن کشاں نہیں

منزل کا ملنا ذوق تجسس کی موت ہے
اچھا ہے جو حیات مری کامراں نہیں

چشم کرم نہیں نگۂ خشمگیں تو ہے
نا مہرباں تو ہیں وہ اگر مہرباں نہیں

وہ اپنی اپنی طرز تکلم کی بات ہے
گل محو گفتگو ہیں گو منہ میں زباں نہیں