بجلی کی زد میں ایک مرا آشیاں نہیں
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہیں
بلبل کو غم ہے گل کے نگہباں نہیں رہے
گلچیں ہے خوش کہ اب کوئی دامن کشاں نہیں
منزل کا ملنا ذوق تجسس کی موت ہے
اچھا ہے جو حیات مری کامراں نہیں
چشم کرم نہیں نگۂ خشمگیں تو ہے
نا مہرباں تو ہیں وہ اگر مہرباں نہیں
وہ اپنی اپنی طرز تکلم کی بات ہے
گل محو گفتگو ہیں گو منہ میں زباں نہیں

غزل
بجلی کی زد میں ایک مرا آشیاں نہیں
غنی اعجاز