بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
ہجراں کی جو دلبر سے میں کہتا ہوں کہانی
تو یار عزیز آنکھوں میں ہے مہر وشوں کے
نیں ہے مہ کنعاں بھی ترے حسن کے ثانی
ابرو کے ترے چین کے کیا وصف کہوں میں
شمشیر میں جوہر سے ہے خوبی کی نشانی
سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آب
گر عشق کی آنکھیں جو کریں اشک فشانی
غزل
بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
عشق اورنگ آبادی