EN हिंदी
بیتے وقت کا چہرہ ڈھونڈھتا رہتا ہے | شیح شیری
bite waqt ka chehra DhunDhta rahta hai

غزل

بیتے وقت کا چہرہ ڈھونڈھتا رہتا ہے

وجے شرما عرش

;

بیتے وقت کا چہرہ ڈھونڈھتا رہتا ہے
دل پاگل ہے کیا کیا ڈھونڈھتا رہتا ہے

خاموشی بھی ایک صدا ہی ہے جس کو
سننے والا گویا ڈھونڈھتا رہتا ہے

شبنم شبنم پگھلی پگھلی یادیں ہیں
میرا غم تو صحرا ڈھونڈھتا رہتا ہے

اس نے اپنی منزل حاصل کر لی ہے
پھر کیوں گھر کا رستہ ڈھونڈھتا رہتا ہے

دل سب سے ملتا ہے ہلکے لہجے میں
سب میں کچھ کچھ تجھ سا ڈھونڈھتا رہتا ہے

بیچ دیا گلدان وراثت کا اس نے
بھائی مرا اب گملا ڈھونڈھتا رہتا ہے

جیب میں دل تھیلے میں پتھر لے کر عرشؔ
شہر کوئی دیوانہ ڈھونڈھتا رہتا ہے