EN हिंदी
بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ | شیح شیری
bigaD kar adu se dikhate hain aap

غزل

بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ

ظہیرؔ دہلوی

;

بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ
بناوٹ کی باتیں بناتے ہیں آپ

بڑھانے کو قصے شب وصل میں
فسانے عدو کے سناتے ہیں آپ

کسی کو تجلی کسی کو جواب
عجب کچھ لگاتے بجھاتے ہیں آپ

بگڑنے کے اسباب لازم نہیں
نئی بات دل سے بناتے ہیں آپ

نہ آنا تھا گر آئے کیوں خواب میں
مگر سوتے فتنے جگاتے ہیں آپ

بندھے کیا کسی سے امید وصال
نظر سے نظر کب ملاتے ہیں آپ