بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
اتنا بھی بے خبر نہیں ہوں
اللہ رے فرط کاہش تن
ہر چند کہ ہوں مگر نہیں ہوں
دکھلائی نہ دوں یہ غیر ممکن
کچھ آپ کی میں کمر نہیں ہوں
بے حال کہے نہ جانے دوں گا
عاشق ہوں نامہ بر نہیں ہوں
غزل
بھولوں تمہیں وہ بشر نہیں ہوں
نسیم دہلوی