بھولے تو جیسے ربط کوئی درمیاں نہ تھا
اتنے بدل بھی سکتے ہو تم پہ گماں نہ تھا
اس انجمن سے اٹھ کے بھی ہم انجمن میں تھے
خلوت وہ کون سی تھی تماشا جہاں نہ تھا
تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا
تم سرگراں نہ تھے تو کوئی سرگراں نہ تھا
ہم اور شکوہ سنجیٔ اہل جفا کہ دل
کم بخت بے مزہ تھا اگر خوں چکاں نہ تھا
غزل
بھولے تو جیسے ربط کوئی درمیاں نہ تھا
غلام ربانی تاباںؔ