EN हिंदी
بھولے تو جیسے ربط کوئی درمیاں نہ تھا | شیح شیری
bhule to jaise rabt koi darmiyan na tha

غزل

بھولے تو جیسے ربط کوئی درمیاں نہ تھا

غلام ربانی تاباںؔ

;

بھولے تو جیسے ربط کوئی درمیاں نہ تھا
اتنے بدل بھی سکتے ہو تم پہ گماں نہ تھا

اس انجمن سے اٹھ کے بھی ہم انجمن میں تھے
خلوت وہ کون سی تھی تماشا جہاں نہ تھا

تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا
تم سرگراں نہ تھے تو کوئی سرگراں نہ تھا

ہم اور شکوہ سنجیٔ اہل جفا کہ دل
کم بخت بے مزہ تھا اگر خوں چکاں نہ تھا