بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
شرط وفا یہی ہے خبردار دیکھنا
مانند شمع بیٹھ کے طے کی رہ عدم
یارو معجزہ ہے کہ رفتار دیکھنا
کہتی ہے روح دل سے دم نزع ہوشیار
ہم تو عدم کو جاتے ہیں گھر بار دیکھنا
اللہ رے اضطراب تمنائے دید یار
فرصت میں اک نگاہ کی سو بار دیکھنا
تسلیمؔ روئے یار کو حسرت کی آنکھ سے
اچھا نہیں ہے شوق میں ہر بار دیکھنا
غزل
بھولے سے بھی نہ جانب اغیار دیکھنا
امیر اللہ تسلیم