بھول کر ہرگز نہ لیتے ہم زباں سے نام عشق
گر نظر آتا ہمیں آغاز میں انجام عشق
واے قسمت دل لگاتے ہی جدائی ہو گئی
صبح ہوتے ہی ہوئی نازل بلائے شام عشق
ناصح ناداں تری قسمت میں یہ وقعت کہاں
خوش نصیبوں کے لیے ہے ذلت و دشنام عشق
حال میرا سن کے پیغامی سے وہ کہنے لگے
گر نہ تھی تاب جدائی کیوں لیا تھا نام عشق
غزل
بھول کر ہرگز نہ لیتے ہم زباں سے نام عشق
ظہیرؔ دہلوی