بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا
تم نے الفت کا یقیں مجھ کو دلایا کیوں تھا
ایک بھٹکے ہوئے راہی کو سہارا دے کر
جھوٹی منزل کا نشاں تم نے دکھایا کیوں تھا
خود ہی طوفان اٹھانا تھا محبت میں اگر
ڈوبنے سے مری کشتی کو بچایا کیوں تھا
جس کی تعبیر اب اشکوں کے سوا کچھ بھی نہیں
خواب ایسا میری آنکھوں کو دکھایا کیوں تھا
اپنے انجام پہ اب کیوں ہو پشیمان صباؔ
ایک بے درد سے دل تم نے لگایا کیوں تھا
غزل
بھول جانا تھا تو پھر اپنا بنایا کیوں تھا
صبا افغانی