EN हिंदी
بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے | شیح شیری
bhuk chehron pe liye chand se pyare bachche

غزل

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے

بیدل حیدری

;

بھوک چہروں پہ لیے چاند سے پیارے بچے
بیچتے پھرتے ہیں گلیوں میں غبارے بچے

ان ہواؤں سے تو بارود کی بو آتی ہے
ان فضاؤں میں تو مر جائیں گے سارے بچے

کیا بھروسہ ہے سمندر کا خدا خیر کرے
سیپیاں چننے گئے ہیں مرے سارے بچے

ہو گیا چرخ ستم گر کا کلیجہ ٹھنڈا
مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے

یہ ضروری ہے نئے کل کی ضمانت دی جائے
ورنہ سڑکوں پہ نکل آئیں گے سارے بچے