بھٹکیں ہیں آپ کے لیے تنہا کہاں کہاں
پوچھو نہ ہم نے آپ کو ڈھونڈا کہاں کہاں
دل توڑنے کے بعد پھر آ کر تو دیکھتے
چھالے کہاں ہیں اور ہے پیڑا کہاں کہاں
آنکھوں میں کلپنا میں کبھی دل کے صحن میں
ہرجائی سا لگا ہے وہ آیا کہاں کہاں
چھایا تو تھا سلگتی فضاؤں میں وہ مگر
معلوم ہی نہ ہو سکا برسا کہاں کہاں
ڈرتے رہی ہمیشہ بتانے سے دل کے راز
میرے دیار دل میں وہ اترا کہاں کہاں
تروناؔ وہ دوست تھا مرا پیارا بھی تھا مگر
کاٹا اسی نے ہی مرا پتا کہاں کہاں
غزل
بھٹکیں ہیں آپ کے لیے تنہا کہاں کہاں
ترونا مشرا