EN हिंदी
بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے | شیح شیری
bhari raat mein jagna paD gaya hai

غزل

بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے

ناہید ورک

;

بھری رات میں جاگنا پڑ گیا ہے
ترے بارے میں سوچنا پڑ گیا ہے

کسی خواب کی پھر سے دستک ہے شاید
در دل مجھے کھولنا پڑ گیا ہے

تری سوچ بھی سوچنی پڑ گئی ہے
ترا لہجہ بھی بولنا پڑ گیا ہے

دھواں بن کے سانسوں میں چبھنے لگی تھی
خموشی کو اب توڑنا پڑ گیا ہے

جہاں ریزہ ریزہ میں بکھری پڑی تھی
وہ منظر مجھے جوڑنا پڑ گیا ہے

یہ کیا سرسراہٹ ہوئی میرے دل میں
قلم روک کر سوچنا پڑ گیا ہے