بھر نظر دیکھیں گے ہم اس کو ملا جاناں اگر
دیویں گے رونے سے فرصت دیدۂ گریاں اگر
حشر میں انصاف تو ہوگا ولیکن اس کو دیکھ
حال اپنا کہہ سکے گا عاشق حیراں اگر
اے مسلماناں کریں گے ہم سلام اس دم تمہیں
آ گیا ایدھر کو وہ غارت گر ایماں اگر
دل کو کرتے ہو توقع جب کے اس غم سے ہائے
عشق کے آغاز کا ہوتا کہیں پایاں اگر
اے رضاؔ وعدوں سے اس کے آج کیوں ہوتا خراب
کل ہی کر لیتا وفا کا اس کی تو پیماں اگر
غزل
بھر نظر دیکھیں گے ہم اس کو ملا جاناں اگر
رضا عظیم آبادی